حضور صلی اللہ علیہ وسلم نور بھی ہیں اور بشر بھی ،
امام اجل سیدنا امام مالک رضی اللہ عنہ کے شاگرد اور امام ابجل سیدنا امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ کے استاذ اور امام بخاری و امام مسلم کے استاذ الاستاذ حافظ الحدیث احد الاعلام عبد الرزاق ابوبکر بن ہمام نے اپنی تصنیف میں حضرت سیدنا و ابن سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ::
یعنی وہ فرماتے ہیں میں*نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں*باپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پہ قربان مجھے بتادیجیے کہ سب سے پہلے اللہ عزوجل نے کیا چیز بنائی فرمایا اے جابر بے شک بالیقین اللہ تعالٰی نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا وہ نور قدرت الٰہی سے جہاں*خدا نے چاہا دورہ کرتا رہا اس وقت لوح و قلم جنت دوذخ فرشتے آسمان زمین سورج چاند جن آدمی کچھ نہ تھا پھر جب اللہ تعالٰی نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا اس نور کے چار حصے فرمائے پہلے سے قلم ، دوسرے سے لوح ، تیسرے سے عرش ، پھر چوتھے کے چار حصے کیے پہلے سے فرشتگان حامل عرش دوسرے سے کرسی تیسرے سے ملائکہ پھر چوتھے کے چارحصے فرمائے پہلے سے آسمان دوسرے سے زمین تیسرے سے بہشت و دوذخ بنائے پھر چوتھے کے چار حصے کئے ۔۔۔ الی اخر الحدیث ۔۔
علامہ حسین بن محمد دیار بکری تاریخ الخمیس ج 1 ص 22 ، شاہ عبد الحق محدث دہلوی مدارج النبوۃ مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ج 2 ص 2 ، علامہ قسطلانی مواہب مع زرقانی ج 1 ص 55 علامہ زرقانی شرح مواہب ج 1 ص 55 علامی فاسی مطالع المرات مکتبہ نوریہ رضویہ لائلپور ص 221 اور عالم محقق عارف باللہ سیدی عبداق الغنی نابلسی قدس سرہ القدسی حدیقئہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ میں فرماتے ہیں قد خلق کل شیء من نورہ صلی اللہ علیہ وسلم کما ورد بہ الحدیث الصحیح ۔ علامہ عبد الغنی نابلسی الحدیقہ الندیہ مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ لائلپور ج 2 ص 305 ۔
ترجمہ بے شک ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے بنی جیسا کہ حدیث صحیح اس معنی میں*وارد ہوئی ۔
مطالع المرات شرح دلائل الخیرات میں ہے :
ترجمہ امام اجل امام اہلسنت سیدنا ابو الحسن اشعری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نور ہے نہ نوروں کی مانند اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پاک اسی نور کی تابش ہے اور ملائکہ ان نوروں*کے ایک پھول ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اللہ تعالٰی نے میرا نور بنایا اور میرے نور سے ہر چیز پیدا فرمائی ۔ ( علامہ فاسی مطالع المرات ،مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ لائلپور ص 265 )
اس کی مثال یوں سمجھئے ایک ایسا چراغ*جس سے بے شمار چراغ روشن ہوئے اس کے باوجود اپنی اصلی حالت پر باقی ہے اور اس کے نورمیں*کمی واقع نہیں ہوئی مزید واضح مثلا سورج ہے جس سے تمام سیارے روشن ہیں جن کا اپنا کوئی نور نہیں بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ سورج کا نور ان سیاروں*میں منقسم ہوگیاہے جبکہ فی الواقع ان سیاروں میں سورج ہی کا نور ہے جو سورج سےنہ تو جدا ہوا اور نہ ہی کم ہوا ، سیارے تو صرف اپنی قابلیت کی بناء پر چمکے اور سورج کی روشنی میں سے منور ہوئے ۔
اسی طرح نبی مکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کو اللہ جل مجدہ نے اپنے نور سے پیدا فرمایا ہے نہ تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے نور کا ٹکڑا ہیں جس سے یہ لازم آئے کہ اللہ عزوجل سے نور کا ٹکڑا جدا ہوا بلکہ اللہ تعالٰی نے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نور کے فیض سے پیدا فرمایا جسے کہ ہم نے مثال سے اسے سمجھا دیا ۔
سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم بے شک بشر ہیں لیکن ہماری طرح بشر نہیں ۔
انسا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ
علماء اہلسنت اور سیدی اعلٰی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمدرضا خان رضی اللہ عنہ نے متعدد مقامات پر اس بات کی صراحت کی ہے کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کا مطلقا انکار کفر ہے چنانچہ فتاوٰی رضویہ شریف میں آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں جو یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت ظاہری بشری ہے حقیقت باطنی بشریت سے ارفع و اعلٰی ہے یا یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اوروں کی مثل بشر نہیں وہ سچ کہتا ہے اور جو مطلقا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بشریت کی نفی کرے وہ کافر ہے ۔ قال اللہ تعالٰی قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا ( فتاوٰی رضویہ ج 7 صفحہ 67 مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی )
آیت مذکور کا ترجمہ از کنزالایمان تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا ( سورۃ بنی اسرائیل آیت 93 )
امام اجل سیدنا امام مالک رضی اللہ عنہ کے شاگرد اور امام ابجل سیدنا امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ کے استاذ اور امام بخاری و امام مسلم کے استاذ الاستاذ حافظ الحدیث احد الاعلام عبد الرزاق ابوبکر بن ہمام نے اپنی تصنیف میں حضرت سیدنا و ابن سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ::
یعنی وہ فرماتے ہیں میں*نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں*باپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پہ قربان مجھے بتادیجیے کہ سب سے پہلے اللہ عزوجل نے کیا چیز بنائی فرمایا اے جابر بے شک بالیقین اللہ تعالٰی نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا وہ نور قدرت الٰہی سے جہاں*خدا نے چاہا دورہ کرتا رہا اس وقت لوح و قلم جنت دوذخ فرشتے آسمان زمین سورج چاند جن آدمی کچھ نہ تھا پھر جب اللہ تعالٰی نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا اس نور کے چار حصے فرمائے پہلے سے قلم ، دوسرے سے لوح ، تیسرے سے عرش ، پھر چوتھے کے چار حصے کیے پہلے سے فرشتگان حامل عرش دوسرے سے کرسی تیسرے سے ملائکہ پھر چوتھے کے چارحصے فرمائے پہلے سے آسمان دوسرے سے زمین تیسرے سے بہشت و دوذخ بنائے پھر چوتھے کے چار حصے کئے ۔۔۔ الی اخر الحدیث ۔۔
علامہ حسین بن محمد دیار بکری تاریخ الخمیس ج 1 ص 22 ، شاہ عبد الحق محدث دہلوی مدارج النبوۃ مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ج 2 ص 2 ، علامہ قسطلانی مواہب مع زرقانی ج 1 ص 55 علامہ زرقانی شرح مواہب ج 1 ص 55 علامی فاسی مطالع المرات مکتبہ نوریہ رضویہ لائلپور ص 221 اور عالم محقق عارف باللہ سیدی عبداق الغنی نابلسی قدس سرہ القدسی حدیقئہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ میں فرماتے ہیں قد خلق کل شیء من نورہ صلی اللہ علیہ وسلم کما ورد بہ الحدیث الصحیح ۔ علامہ عبد الغنی نابلسی الحدیقہ الندیہ مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ لائلپور ج 2 ص 305 ۔
ترجمہ بے شک ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے بنی جیسا کہ حدیث صحیح اس معنی میں*وارد ہوئی ۔
مطالع المرات شرح دلائل الخیرات میں ہے :
ترجمہ امام اجل امام اہلسنت سیدنا ابو الحسن اشعری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نور ہے نہ نوروں کی مانند اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پاک اسی نور کی تابش ہے اور ملائکہ ان نوروں*کے ایک پھول ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اللہ تعالٰی نے میرا نور بنایا اور میرے نور سے ہر چیز پیدا فرمائی ۔ ( علامہ فاسی مطالع المرات ،مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ لائلپور ص 265 )
اس کی مثال یوں سمجھئے ایک ایسا چراغ*جس سے بے شمار چراغ روشن ہوئے اس کے باوجود اپنی اصلی حالت پر باقی ہے اور اس کے نورمیں*کمی واقع نہیں ہوئی مزید واضح مثلا سورج ہے جس سے تمام سیارے روشن ہیں جن کا اپنا کوئی نور نہیں بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ سورج کا نور ان سیاروں*میں منقسم ہوگیاہے جبکہ فی الواقع ان سیاروں میں سورج ہی کا نور ہے جو سورج سےنہ تو جدا ہوا اور نہ ہی کم ہوا ، سیارے تو صرف اپنی قابلیت کی بناء پر چمکے اور سورج کی روشنی میں سے منور ہوئے ۔
اسی طرح نبی مکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کو اللہ جل مجدہ نے اپنے نور سے پیدا فرمایا ہے نہ تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے نور کا ٹکڑا ہیں جس سے یہ لازم آئے کہ اللہ عزوجل سے نور کا ٹکڑا جدا ہوا بلکہ اللہ تعالٰی نے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نور کے فیض سے پیدا فرمایا جسے کہ ہم نے مثال سے اسے سمجھا دیا ۔
سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم بے شک بشر ہیں لیکن ہماری طرح بشر نہیں ۔
انسا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ
علماء اہلسنت اور سیدی اعلٰی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمدرضا خان رضی اللہ عنہ نے متعدد مقامات پر اس بات کی صراحت کی ہے کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کا مطلقا انکار کفر ہے چنانچہ فتاوٰی رضویہ شریف میں آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں جو یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت ظاہری بشری ہے حقیقت باطنی بشریت سے ارفع و اعلٰی ہے یا یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اوروں کی مثل بشر نہیں وہ سچ کہتا ہے اور جو مطلقا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بشریت کی نفی کرے وہ کافر ہے ۔ قال اللہ تعالٰی قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا ( فتاوٰی رضویہ ج 7 صفحہ 67 مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی )
آیت مذکور کا ترجمہ از کنزالایمان تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا ( سورۃ بنی اسرائیل آیت 93 )
0 comments:
Post a Comment