24 Aug 2015

اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں Your invocation means your faith

صحیح بخاری
كتاب الإيمان
کتاب ایمان کے بیان میں
THE BOOK OF BELIEF (FAITH).

باب دعاؤكم إيمانكم:
باب: اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی علامت ہیں
(2) CHAPTER. Your invocation means your faith.
لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلا دُعَاؤُكُمْ سورة الفرقان آية 77،‏‏‏‏ وَمَعْنَى الدُّعَاءِ فِي اللُّغَةِ الْإِيمَانُ.
اور سورۃ الفرقان کی آیت میں لفظ «دعاؤكم» کے بارے میں فرمایا کہ «ايمانکم» اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔
حدیث نمبر: 8
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ،‏‏‏‏ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ،‏‏‏‏ وَالْحَجِّ،‏‏‏‏ وَصَوْمِ رَمَضَانَ".

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے یہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی۔ انہوں نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

22 Aug 2015

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے

صحیح بخاری
كتاب الإيمان
کتاب ایمان کے بیان میں
THE BOOK OF BELIEF (FAITH).

باب الإيمان وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «بني الإسلام على خمس»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے
(1) CHAPTER. The statement of the Prophet , "Islam is based on five principles."
وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ،‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ سورة الفتح آية 4،‏‏‏‏ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى سورة الكهف آية 13،‏‏‏‏ وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى سورة مريم آية 76،‏‏‏‏ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ سورة محمد آية 17،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ:‏‏‏‏ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا سورة المدثر آية 31،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ:‏‏‏‏ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا سورة التوبة آية 124،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ:‏‏‏‏ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا سورة آل عمران آية 173،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا زَادَهُمْ إِلا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا سورة الأحزاب آية 22،‏‏‏‏ وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ مِنَ الْإِيمَانِ،‏‏‏‏ وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ:‏‏‏‏ إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا،‏‏‏‏ فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ،‏‏‏‏ وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الْإِيمَانَ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا،‏‏‏‏ وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ.

اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔“ (سورۃ الفتح: 4) اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا (سورۃ الکہف: 13) اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے (سورۃ مریم: 76) اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی (سورۃ محمد: 17) اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا (سورۃ المدثر: 31) اور فرمایا کہ اس سورۃ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا (سورۃ التوبہ: 124) اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلا «حسبنا الله و نعم الوكيل» (سورۃ آل عمران: 173) اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا، ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔ (سورۃ الاحزاب: 22) اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے (رواہ ابوداؤد عن ابی امامہ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں۔

13 Oct 2014

اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضو کر لینا چاہیے

كتاب الغسل
کتاب غسل کے احکام و مسائل
THE BOOK OF GHUSL (WASHING OF THE WHOLE BODY).

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ وَلَكِنْ يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ سورة المائدة آية 6 ، وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ : يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلا جُنُبًا إِلا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا سورة النساء آية 43 .
اگر جنبی ہو جاؤ تو خوب اچھی طرح پاکی حاصل کرو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا کوئی تم میں پاخانہ سے آئے یا تم نے اپنی بیویوں سے جماع کیا ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو اور اپنے منہ اور ہاتھ پر اسے مل لو ۔ اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر تنگی کرے لیکن چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے اور پوری کرے اپنی نعمت تم پر تاکہ تم اس کا شکر کرو ۔ ( سورۃ المائدہ : 6 ) اور اللہ کا دوسرا فرمان ہے کہ ” اے ایمان والو نزدیک نہ جاؤ نماز کے جس وقت کہ تم نشہ میں ہو ۔ یہاں تک کہ سمجھنے لگو جو کہتے ہو اور نہ اس وقت کہ غسل کی حاجت ہو مگر حالت سفر میں یہاں تک کہ غسل کر لو اور اگر تم مریض ہو یا سفر میں یا آئے تم میں سے کوئی قضائے+حاجت سے یا تم پاس گئے ہو عورتوں کے ، پھر نہ پاؤ تم پانی تو ارادہ کرو پاک مٹی کا ، پس ملو اپنے منہ کو اور ہاتھوں کو ، بیشک اللہ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے “ ۔ ( سورۃ النساء : 43 )
The Statement of Allah: If you are in a state of Janaba (i.e., after a sexual discharge), purify yourselves (bathe your whole body). But if you are ill or on a journey or any of you comes from answering the call of nature, or you have had been in contact with women (i.e. sexual intercourse) and you find no water then perform Tayammum with clean earth and rub therewith your faces and hands. Allah does not want to place you in difficulty, but He wants to purify you and to complete His Favour to you, that you may be thankful.” (V.5:6) And also the Statement of Allah: “O you who believe! Approach not As-Salat (the prayer) when you are in a drunken state until you know (the meaning) of what you utter, nor when you are in a state of Janaba (i.e., in a state of sexual impurity and not have yet taken a bath) except when travelling on the road (without enough water, or just passing through a mosque), till you wash your whole body. And if you are ill or on a journey or one of you comes after answering the call of nature, or you have been in contact with women (by sexual relations) and you find no water then perform Tayammum with clean earth and rub therewith your faces and hands (Tayammum). Truly Allah is Ever Oft-Pardoning, Oft-Forgiving.” (V.4:43).
باب الوضوء قبل الغسل:
باب: اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضو کر لینا چاہیے
(1) CHAPTER. The performance of ablution before taking a bath.
حدیث نمبر: 248
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ هِشَامِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏"أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي الْمَاءِ فَيُخَلِّلُ بِهَا أُصُولَ شَعَرِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ غُرَفٍ بِيَدَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى جِلْدِهِ كُلِّهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں مالک نے ہشام سے خبر دی، وہ اپنے والد سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر اسی طرح وضو کرتے جیسا نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کیا کرتے تھے۔ پھر پانی میں اپنی انگلیاں داخل فرماتے اور ان سے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔
Narrated `Aisha: Whenever the Prophet took a bath after Janaba he started by washing his hands and then performed ablution like that for the prayer. After that he would put his fingers in water and move the roots of his hair with them, and then pour three handfuls of water over his head and then pour water all over his body.


9 Sept 2014

اس بیان میں کہ غسل جنابت کرتے وقت کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے

كتاب الغسل
کتاب غسل کے احکام و مسائل
THE BOOK OF GHUSL (WASHING OF THE WHOLE BODY).

باب المضمضة والاستنشاق في الجنابة:
باب: اس بیان میں کہ غسل جنابت کرتے وقت کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے
(7) CHAPTER. To rinse the mouth and to clean the nose by putting water in it and then blowing it out while taking the bath of Janaba.
حدیث نمبر: 259
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَالِمٌ،‏‏‏‏ عَنْ كُرَيْبٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنَا مَيْمُونَةُ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ "صَبَبْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا،‏‏‏‏ فَأَفْرَغَ بِيَمِينِهِ عَلَى يَسَارِهِ فَغَسَلَهُمَا،‏‏‏‏ ثُمَّ غَسَلَ فَرْجَهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَمَسَحَهَا بِالتُّرَابِ ثُمَّ غَسَلَهَا،‏‏‏‏ ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ،‏‏‏‏ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَأَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ أُتِيَ بِمِنْدِيلٍ فَلَمْ يَنْفُضْ بِهَا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے، کہا مجھ سے سالم نے کریب کے واسطہ سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، کہا ہم سے میمونہ نے بیان فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کو دائیں ہاتھ سے بائیں پر گرایا۔ اس طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا۔ پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر اسے مٹی سے ملا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ پھر اپنے چہرہ کو دھویا اور اپنے سر پر پانی بہایا۔ پھر ایک طرف ہو کر دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رومال دیا گیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پانی کو خشک نہیں کیا۔
Narrated Maimuna: I placed water for the bath of the Prophet and he poured water with his right hand on his left and washed them. Then he washed his private parts and rubbed his hands on the ground, washed them with water, rinsed his mouth and washed his nose by putting water in it and blowing it out, washed his face and poured water on his head. He withdrew from that place and washed his feet. A piece of cloth (towel) was given to him but he did not use it.
USC-MSA web (English): Volume 1, Book 5, Number 259


8 Sept 2014

اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا درست ہے



كتاب الغسل
کتاب غسل کے احکام و مسائل
THE BOOK OF GHUSL (WASHING OF THE WHOLE BODY).

باب غسل الرجل مع امرأته:
باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا درست ہے
(2) CHAPTER. Taking a bath by a man along with his wife.
حدیث نمبر: 250
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ،‏‏‏‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ "كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنْ قَدَحٍ،‏‏‏‏ يُقَالُ لَهُ الْفَرَقُ".

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے حدیث بیان کی۔ انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن میں غسل کیا کرتے تھے اس برتن کو فرق کہا جاتا تھا۔ (نوٹ: فرق کے اندر 6.298 کلو گرام ہوتا ہے۔)

7 Sept 2014

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے

كتاب الإيمان
کتاب ایمان کے بیان میں
THE BOOK OF BELIEF (FAITH).

باب الإيمان وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «بني الإسلام على خمس»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے
(1) CHAPTER. The statement of the Prophet , "Islam is based on five principles."
وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ،‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ سورة الفتح آية 4،‏‏‏‏ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى سورة الكهف آية 13،‏‏‏‏ وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى سورة مريم آية 76،‏‏‏‏ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ سورة محمد آية 17،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ:‏‏‏‏ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا سورة المدثر آية 31،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ:‏‏‏‏ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا سورة التوبة آية 124،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ:‏‏‏‏ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا سورة آل عمران آية 173،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا زَادَهُمْ إِلا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا سورة الأحزاب آية 22،‏‏‏‏ وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ مِنَ الْإِيمَانِ،‏‏‏‏ وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ:‏‏‏‏ إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا،‏‏‏‏ فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ،‏‏‏‏ وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الْإِيمَانَ،‏‏‏‏ فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا،‏‏‏‏ وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ.

اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔“ (سورۃ الفتح: 4) اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ بڑھا دیا (سورۃ الکہف: 13) اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پر ہیں ان کو اللہ اور ہدایت دیتا ہے (سورۃ مریم: 76) اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پر ہیں اللہ نے اور زیادہ ہدایت دی اور ان کو پرہیزگاری عطا فرمائی (سورۃ محمد: 17) اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا (سورۃ المدثر: 31) اور فرمایا کہ اس سورۃ نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا (سورۃ التوبہ: 124) اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں، ان کا خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ گیا اور ان کے منہ سے یہی نکلا «حسبنا الله و نعم الوكيل» (سورۃ آل عمران: 173) اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا، ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ گیا۔ (سورۃ الاحزاب: 22) اور حدیث میں وارد ہوا کہ اللہ کی راہ میں محبت رکھنا اور اللہ ہی کے لیے کسی سے دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے (رواہ ابوداؤد عن ابی امامہ) اور خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور حدود ہیں اور مستحب و مسنون باتیں ہیں جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔ پس اگر میں زندہ رہا تو ان سب کی تفصیلی معلومات تم کو بتلاؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زندہ رہنے کی خواہش بھی نہیں۔
 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.