ایک صحابی کا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا
کائنات کا سارا حسن و جمال نبی آخر الزماں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور میں سمٹ آیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور کی زیارت سے مشرف ہونے والا ہر شخص جمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس طرح کھو جاتا کہ کسی کو آنکھ جھپکنے کا یارا بھی نہ ہوتا اور نگاہیں اٹھی کی اٹھی رہ جاتیں۔
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا روایت کرتی ہیں :
کان رجل عند النبی صلي الله عليه وآله وسلم ينظر إليه لا يطرف.
حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کے چہرۂ انور) کو (اِس طرح ٹکٹکی باندھ کر) دیکھتا رہتا کہ (وہ اپنی آنکھ تک نہ جھپکتا)۔''
حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اس جاں نثار صحابی کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا :
ما بالک؟
''اِس( طرح دیکھنے) کا سبب کیا ہے؟''
اس عاشقِ رسول صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :
بأبی و أمی! أتمتع من النظر إليک.
قاضی عياض، الشفاء، 2 : 2566
قسطلانی، المواهب اللدنيه، 2 : 94
قسطلانی، المواهب اللدنيه، 2 : 94
''میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کے چہرۂ انور کی زیارت سے لطف اندوز ہو تا ہوں۔''
اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ جاں نثاران مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خودسپردگی کی ایک عجیب کیفیت طاری ہو جاتی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال میں اس طرح کھو جاتے کہ دنیا کی ہر شے سے بھی بے نیاز ہو جاتے۔
***Asif Rao***
**Sargodha**
0 comments:
Post a Comment