10 Oct 2011

(قصیدہ حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ




آج آپ سب کی خدمت میں قصیدہ حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ پیش کروں گا۔ 

آج سے 14 سو سال قبل ایک شاعر نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے
ہوئے حجویہ اشعار کہے تھے۔ جب وہ اشعار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے تو آپ 


صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاعر خاص حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: کہ

حسان اٹھو منبر پر بیٹھو اور ان اشعار کا جواب دو۔حضرت حسان بن ثابت نے ان حجویہ اشعار کا جواب

کچھ اس طرح سے دیا اردو ترجمے میں ملاحظہ فرمائیں:


میرے آقا میرے مولا،میرے آقا میرے مولا
محمد رسول اللہ،محمد رسول اللہ.

جہاں میں‌ ان سا چہرہ ہے نہ ہے خندہ جبیں کوئی

ابھی تک جن سکیں نہ عورتیں ان سا حسین کوئی

نہیں رکھی ہے قدرت نےمیرے آقا کمی تجھ میں

جو چاہا آپ نے مولا وہ رکھا ہے سبھی تجھ میں


میرے آقا میرے مولا، میرے آقا میرے مولا

محمد رسول اللہ ،محمد رسول اللہ


بدی کا دور تھا ہر سو جہالت کی گھٹائیں تھیں

گناہ و جرم سے چاروں طرف پھیلی ہوائیں تھیں

خدا کے حکم سے نا آشنا مکے کی بستی تھی 
گناہ و جرم سے چاروں طرف وحشت برستی تھی


خدا کے دین کو بچوں کا ایک کھیل سمجھتے تھے

خدا کو چھوڑ کر ہر چیز کو معبود کہتے تھے

وہ اپنے ہاتھ ہی سے پتھروں کے بُت بناتے تھے

انہی کے سامنے جھکتے انہی کی حمد گاتے تھے (continued....)



--
***Asif Rao***
**Sargodha**

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.