1۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا بیان کرتی ہیں کہ جب کسی انسان کو تکلیف ہوتی یا کوئی زخم ہوتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا لعاب دہن مٹی کے ساتھ ملا کر لگاتے اور اس کی شفایابی کے لئے یہ مبارک الفاظ دہراتے :
بِسم اﷲ، تُربةُ أرضِنا، بريقة بعضنا، يُشفَی سَقِيْمُنا، بِإذنِ رَبِّنا.
بخاری، الصحيح، 5 : 2168، کتاب الطب، رقم : 5413
مسلم، الصحيح، 4 : 1724، کتاب السلام، رقم : 2194
ابوداؤد، السنن، 4 : 12، کتاب الطب، رقم : 3895
ابن ماجه، السنن، 2 : 1163، کتاب الطب، رقم : 3521
نسائی، عمل اليوم والليلة، 1 : 559، رقم : 1023
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 93، رقم : 24661
حاکم، المستدرک، 4 : 457، رقم : 8266
ابن حبان، الصحيح، 7 : 238، رقم : 2973
ابویعلی، المسند، 8 : 22، رقم : 4527
بغوی، شرح السنة، 5 : 224، رقم : 1414
مسلم، الصحيح، 4 : 1724، کتاب السلام، رقم : 2194
ابوداؤد، السنن، 4 : 12، کتاب الطب، رقم : 3895
ابن ماجه، السنن، 2 : 1163، کتاب الطب، رقم : 3521
نسائی، عمل اليوم والليلة، 1 : 559، رقم : 1023
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 93، رقم : 24661
حاکم، المستدرک، 4 : 457، رقم : 8266
ابن حبان، الصحيح، 7 : 238، رقم : 2973
ابویعلی، المسند، 8 : 22، رقم : 4527
بغوی، شرح السنة، 5 : 224، رقم : 1414
’’اللہ کے نام سے شفا طلب کر رہا ہوں، ہماری زمین کی مٹی اور ہم میں سے بعض کا لعاب اﷲ کے حکم سے ہمارے مریض کو شفا دیتا ہے۔‘‘
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ ’’ہم میں سے کسی کے لعاب دہن سے‘‘ سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دم فرماتے وقت مبارک لعابِ دہن لگایا کرتے تھے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اس حدیث کا مطلب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا لعابِ دہن اپنی انگشتِ شہادت پر لے کر زمین پر ملتے اور اسے منجمد کر کے اسے تکلیف یا زخم کی جگہ پر ملتے اور ملتے ہوئے حدیث میں مذکورہ بالا الفاظ ارشاد فرماتے۔‘‘ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اس حدیث سے ہر بیماری میں دم کرنے کا جواز ثابت ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحابہ رضی اﷲ عنہم کے درمیان یہ امر عام اور معروف تھا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی انگلی مبارک زمین پر رکھنا اور اس پر مٹی ڈالنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دورانِ دم ایسا عمل کرنا درست اور جائز ہے۔۔ ۔ ۔ اور بیشک اس سے اسماءِ الٰہی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار سے تبرک حاصل کرنا ثابت ہے، پھر دم اور اسماء مبارکہ وغیرہ کے اثرات اس قدر حیران کن ہیں جن کی حقیقت سے عقل ماؤف ہو جاتی ہے۔‘‘
عسقلانی، فتح الباری، 10 : 208
0 comments:
Post a Comment