ناخن مبارک سے حصولِ برکت
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دفعہ منیٰ میں حصرت عبداﷲ بن زید کو اپنے موئے مبارک اور ناخن کٹوا کر عطا فرمائے جن کو انہوں نے بطور تبرک سنبھال کر رکھا۔ ان کے صاحبزادے حضرت محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں :
فحلق رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم رأسه في ثوبه فأعطاه فقسم منه علي رجال و قلم أظفاره فأعطاه صاحبه.
احمد بن حنبل، المسند، 4 : 42
ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 300، رقم : 2931
حاکم، المستدرک، 1 : 648، رقم : 1744
بيهقي، السنن الکبری، 1 : 25، رقم : 91
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 202، رقم : 1535
هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 19 (اس کے تمام راوي صحيح ہيں)
ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 300، رقم : 2931
حاکم، المستدرک، 1 : 648، رقم : 1744
بيهقي، السنن الکبری، 1 : 25، رقم : 91
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 202، رقم : 1535
هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 19 (اس کے تمام راوي صحيح ہيں)
ابن سعد، الطبقات الکبریٰ 3 : 536
شوکاني، نيل الاوطار، 1 : 69
مقدسي، الأحاديث المختارة، 9 : 384، رقم : 353
شوکاني، نيل الاوطار، 1 : 69
مقدسي، الأحاديث المختارة، 9 : 384، رقم : 353
اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔ اور اس کے رجال مشہور و ثقہ ہیں۔
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر میں اپنا سر اقدس منڈوایا اور بال انہیں عطا کر دیئے جس میں سے کچھ انہوں نے لوگوں میں تقسیم کر دیے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناخن مبارک کٹوائے اور وہ انہیں اور ان کے ساتھی کو عطا کر دیئے۔‘‘
3۔ موئے مبارک سے حصولِ برکت
صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برکات کو حاصل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے تھے۔ جس چیز کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت ہو جاتی اسے وہ دنیا و مافیہا سے عزیز تر جانتے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے عمل سے صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم کے اندر یہ شعور بیدار کر دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آثار و تبرکات کو محفوظ رکھتے اور ان کی انتہائی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے برکت حاصل کرتے۔
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کے موقع پر قربانی دینے سے فارغ ہوئے تو :
ناول الحالق شِقَّه الأيمن فحلقه، ثم دعا أبا طلحة الأنصاري فأعطاه إياه، ثم ناوله الشِّقَّ الأيسر، فقال : احلق. فحلقه، فأعطاه أبا طلحة، فقال : اقسمه بين الناس.
مسلم، الصحيح، 2 : 948، کتاب الحج، رقم : 1305
ابن حبان، الصحيح، 9 : 191، رقم : 3879
حاکم، المستدرک، 1 : 647، رقم : 1743
ترمذي، الجامع الصحيح، 3 : 255، ابواب الحج، رقم : 912
نسائي، السنن الکبری، 2 : 449، رقم : 4116
ابوداؤد، السنن، 2 : 203، کتاب المناسک، رقم : 1981
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 111، 214
حميدي، المسند، 2 : 512، رقم : 1220
بيهقي، السنن الکبري، 5 : 134، رقم : 9363
ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 299، رقم : 2928
بغوي، شرح السنة، 7 : 206، رقم : 1962
ابن حبان، الصحيح، 9 : 191، رقم : 3879
حاکم، المستدرک، 1 : 647، رقم : 1743
ترمذي، الجامع الصحيح، 3 : 255، ابواب الحج، رقم : 912
نسائي، السنن الکبری، 2 : 449، رقم : 4116
ابوداؤد، السنن، 2 : 203، کتاب المناسک، رقم : 1981
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 111، 214
حميدي، المسند، 2 : 512، رقم : 1220
بيهقي، السنن الکبري، 5 : 134، رقم : 9363
ابن خزيمه، الصحيح، 4 : 299، رقم : 2928
بغوي، شرح السنة، 7 : 206، رقم : 1962
’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور کا دایاں حصہ حجام کے سامنے کر دیا، اس نے بال مبارک مونڈ دیئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو وہ بال عطا کئے، اِس کے بعد حجام کے سامنے بائیں جانب کی اور فرمایا : مونڈ دو، اس نے ادھر کے بال بھی مونڈ دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بال بھی حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو عطا کئے اور فرمایا : یہ بال لوگوں میں بانٹ دو۔‘‘
2۔ ابن سیرین رحمۃ اﷲ علیہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :
أن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم لما حلق رأسه، کان أبو طلحة أولَ من أخذَ من شعره.
بخاري، الصحيح، 1 : 75، کتاب الوضوء، رقم : 169
’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک منڈوایا تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ہی پہلے وہ شخص تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک لیے۔‘‘
0 comments:
Post a Comment