24 Jun 2011

۔ جنگ میں فتح کے لئے موئے مبارک کا توسل

حضرت صفیہ بنت نجدہ سے مروی ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی ٹوپی مبارک میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چند موئے مبارک تھے۔ ایک دفعہ وہ ٹوپی کسی جہاد میں گرپڑی تواس کے لینے کیلئے تیزی سے دوڑے جبکہ اس معرکے میں بکثرت صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم شہید ہوئے، اس پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
لم أفعلْها بسبب القَلَنْسُوة، بل لما تضَمَّنَتْه من شَعرِه صلی الله عليه وآله وسلم لئلا أسْلَب برکتها وتقع فی أيدی المشرکين.
قاضی عياض، الشفاء بتعريف حقوق المصطفیٰ، 2 : 619
’’میں نے صرف ٹوپی کے حاصل کرنے کیلئے اتنی تگ و دو نہیں کی تھی بلکہ اس لئے کہ اس ٹوپی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک تھے مجھے خوف ہوا کہ کہیں اس کی برکت سے محروم نہ ہو جاؤں اور دوسرا یہ کہ یہ کفار و مشرکین کے ہاتھ نہ لگ جائے۔‘‘
موئے مبارک کی برکت سے جنگ یرموک میں مسلمانوں کی فتح
تاریخ واقدی اور دیگر کتب سیر میں مروی ہے کہ جب شام میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جبلہ بن ایہم کی قوم کے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے ایک روز مسلمانوں کے قلیل لشکر کا دُشمن سے آمنا سامنا ہوا تو اُنہوں نے رومیوں کے بڑے افسر کو مار دیا، اس وقت جبلہ نے تمام رومی اور عرب فوج کو یکبارگی حملہ کرنے کا حکم دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنھم کی حالت نہایت نازک تھی اور رافع ابن عمر طائی نے خالد رضی اللہ عنہ سے کہا ’’آج معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قضا آگئی۔‘‘ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا : سچ کہتے ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ میں وہ ٹوپی بھول آیا ہوں جس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک ہیں۔ ادھر یہ حالت تھی اور ادھر رات ہی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو جو فوج کے سپہ سالار تھے خواب میں زجر وتوبیخ فرمائی کہ تم اس وقت خواب غفلت میں پڑے ہو اٹھو اور فوراً خالد بن ولید کی مدد کو پہنچو کہ کفارنے ان کو گھیر لیا ہے۔ اگر تم اس وقت جاؤ گے تو وقت پر پہنچ جاؤ گے۔ ابو عبیدہ نے اسی وقت لشکر کو حکم دیا کہ جلد تیار ہو جائے چنانچہ وہاں سے وہ مع فوج یلغار کے لئے روانہ ہوئے۔ راستے میں کیا دیکھتے ہیں کہ فوج کے آگے آگے نہایت سرعت سے ایک سوار گھوڑا دوڑاتے ہوئے چلا جا رہا ہے اس طرح کہ کوئی اس کی گرد کو نہیں پہنچ سکتا تھا۔ انہوں نے خیال کیا کہ شایدکوئی فرشتہ ہے جو مدد کے لئے جا رہا ہے مگر احتیاطاً چند تیز رفتار سواروں کو حکم کیا کہ اس سوار کا حال دریافت کریں، جب قریب پہنچے تو پکار کر اس جوان کو توقف کرنے کے لئے کہا یہ سنتے ہی وہ جسے ہم جوان سمجھ رہے تھے رکا تو ہم نے دیکھا کہ وہ تو خالد بن ولید کی اہلیہ محترمہ تھیں۔ ان سے حال دریافت کیا گیا تو وہ گویا ہوئیں : کہ اے امیر! جب رات کے وقت میں نے سنا کہ آپ نے نہایت بے تابی سے لوگوں سے فرمایا کہ خالد بن ولید کو دشمن نے گھیر لیا تو میں نے خیال کیا کہ وہ ناکام کبھی نہ ہوں گے کیونکہ ان کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک ہیں، مگر اتفاقاً ان کی ٹوپی پر نظر پڑی جو وہ گھر بھول آئے تھے اور جس میں موئے مبارک تھے۔ بعجلتِ تمام میں نے ٹوپی لی اور اب چاہتی ہوں کہ کسی طرح اس کوان تک پہنچا دوں۔ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جلدی سے جاؤ خدا تمہیں برکت دے۔ چنانچہ وہ گھوڑے کو ایڑ لگا کر آگے بڑھ گئیں۔ حضرت رافع بن عمر جو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے بیان کرتے ہیں کہ ہماری یہ حالت تھی کہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگئے تھے یکبار گی تہلیل و تکبیر کی آوازیں بلند ہوئیں، حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو تجسس ہوا کہ یہ آواز کدھر سے آرہی ہے کہ اچانک ان کی رومی سواروں پر نظر پڑی جو بدحواس ہو کر بھاگے چلے آ رہے تھے اور ایک سوار ان کا پیچھا کر رہا تھا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ گھوڑا دوڑا کر اس سوار کے قریب پہنچے اور پوچھا کہ اے جوانمرد تو کون ہے؟ آواز آئی کہ میں تمہاری اہلیہ ام تمیم ہوں اور تمہاری مبارک ٹوپی لائی ہوں جس کی برکت سے تم دشمن پر فتح پایا کرتے تھے۔
راوئ حدیث قسم کھا کر کہتے ہیں کہ جب خالد رضی اللہ عنہ نے ٹوپی پہن کر کفار پر حملہ کیا تو لشکر کفار کے پاؤں اکھڑ گئے اور لشکر اسلام کو فتح نصیب ہوئی۔
محمد انوار اﷲ فاروقی، مقاصد الاسلام، 9 : 273 - 275
صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو موئے مبارک میں جو برکت دکھائی دیتی تھی وہ اہل عقول کی سمجھ میں نہیں آسکتی کہ وہ کیا چیز ہے حسی یا معنوی جو بالوں کے اندر رہتی ہے یا سطح بالائی پر وہ چاہے کتنی ہی موشگافیاں کریں ان کے لئے اس کا سمجھنا مشکل ہے۔ اس روایت سے سب مشکلات حل ہوگئیں اور معلوم ہوگیا کہ مشکل سے مشکل کاموں میں آسانی اور امداد غیبی کا مل جانا اس برکت کا ایک ادنیٰ سا کرشمہ تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے فتح موئے مبارک کی برکت سے حاصل ہوتی تھی۔
عبدالحمید بن جعفر سے روایت ہے کہ یرموک کی لڑائی میں یہ ٹوپی سر سے غائب تھی جب تک وہ نہیں ملی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نہایت الجھن میں رہے اور ملنے کے بعد اطمینان ہوا۔اس وقت آپ نے یہ ماجرا بیان فرمایا کہ :
فما وجهت فی وجه الا فتح لی.
ابو يعلی، المسند، 13 : 138، رقم : 7183
عسقلانی، الا صابه فی تمییز الصحابه، 1 : 414
واقدی، المغازی، 2 : 884
’’میں نے جدھر بھی رخ کیا اس موئے مبارک کی برکت سے فتح حاصل کی۔‘‘
اسی طرح تاریخ واقدی میں یہ واقعہ درج ہے کہ جنگ یرموک کے ایک معرکے میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا مقابلہ ایک نسطور نامی پہلوان سے ہوا۔ یہ مقابلہ دیر تک رہا، اچانک حضرت خالد رضی اللہ عنہ کا گھوڑا ٹھوکر کھا کر گرا اور آپ کی ٹوپی زمین پر گرگئی۔ آپ ٹوپی اٹھانے میں لگ گئے اور اتنے میں وہ پہلوان آپ کی پیٹھ پر سوار ہوگیا۔ آپ اپنے ساتھیوں سے کہنے لگے کہ اللہ تم پر رحم کرے۔ میری ٹوپی مجھے واپس دلادو۔ ٹوپی آپ کو دی گئی جسے پہن کر آپ رضی اللہ عنہ نسطور پر غالب آگئے اور اس کا کام تمام کر دیا۔ بعد میں لوگوں نے کہا آپ نے یہ کیا حرکت کی اور ایک ٹوپی کی خاطر اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال لیا۔ آپ نے بتایا کہ وہ ٹوپی معمولی ٹوپی نہ تھی کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک سلے ہوئے تھے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.