-سن 06 ہجری کو جب کفار مکہ نے حدیبیہ کے مقام پر مسلمانوں کو عمرہ کرنے سے روک دیا تو اس وقت مسلمانوں اور کافروں کے درمیان صلح نامہ طے پایا۔ اس موقع پر عروہ بن مسعود بارگاہ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کفار کا وکیل بن کر آیا۔ اس نے صحابہ کرام علیھم الرضوان کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بے حد تعظیم کرتے ہوئے دیکھا۔ اور جو اس نے محبت و ادب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حیران کن مناظر دیکھے تو واپس جا کر اپنے ساتھیوں کے سامنے ان کی منظر کشی کی۔ ان تفصیلات کو حضرت مسعود بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مروان نے درج ذیل الفاظ میں روایت کیا ہے ؛ " عروہ بن مسعود صحابہ کرام علیھم الرضوان کو غور سے دیکھتا رہا ۔ راوی کہتے ہیں ۔ اللہ رب العزت کی قسم ! جب بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا لعاب مبارک پھینکتے تو کوئی نہ کوئی صحابی اسے اپنے ہاتھ میں لے لیتا اور اسے اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں کسی بات کا حکم دیتے تو وہ فوراً تعمیل میں لگ جاتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضو فرماتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے استعمال شدہ پانی کو حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گفتگو فرماتے تو صحابہ کرام علیھم الرضوان ہمہ تن گوش ہو کر اپنی آوازوں کو پست کرلیتے۔ اور تعظیم کے باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نظر جما کر بھی نہیں دیکھتے تھے۔ اس کے بعد عروہ اپنے ساتھیوں کی طرف لوٹ گیا اور ان سے کہنے لگا : اے قوم ! خدا کی قسم میں (بڑے بڑے) بادشاہوں کے درباروں میں وفد لے کر گیا ہوں۔ میں قیصر و کسریٰ اور نجاشی جیسے بادشاہوں کے درباروں میں حاضر ہوا ہوں لیکن خدا کی قسم ! میں نے کوئی ایسا بادشاہ نہیں دیکھا جس کے درباری اس کی اس طرح دل سے تعظیم کرتے ہوں جیسے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب ان کی تعظیم کرتے ہیں۔ "
( البخاری ، کتاب الشروط ، 2581 ۔۔۔۔۔۔ المسند امام احمد بن حنبل 04:329)
( البخاری ، کتاب الشروط ، 2581 ۔۔۔۔۔۔ المسند امام احمد بن حنبل 04:329)
0 comments:
Post a Comment