28 Nov 2011

خیبر کے یہودیوں نے ایسی باغیانہ روش اختیار کی کہ



خیبر کے یہودیوں نے ایسی باغیانہ روش اختیار کی کہ نہ صرف مسلمانوں کے معاملات میں خیانت کی اور ان میں تباہی پھیلانی چاہی بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو بالاخانہ سے نیچے پھینک دیا جس سے ان کے ہاتھ ٹوٹ گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو خیبر سے جلاوطن کیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ان سے یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ نصف زمین اور نصف پیداوار کے حصہ دار ہوں گے اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو جلاوطن کرتے وقت نصف زمین اور نصف پیداوار کے معاوضے میں سونے چاندی اور اونٹوں کے پالان دئیے۔
فدک کے یہودیوں نے بھی سیاسی بغاوت کی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو بھی جلاوطن پر مصالحت کی تھی اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو جلاوطن کرتے وقت نخلستان اور اراضی میں ان کا جتنا حصہ ہوتا تھا اس کی عادلانہ قیمت تجویز کرنے کیلئے چند واقف کاروں کو بھیجا اور انہوں نے جو تجویز کی اس کے مطابق قیمت دیدی گئی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنی مملکت میں کسی باغیانہ سازش کی خبر مل جاتی تو اس کو فرو کرنے میں بھی پوری سختی سے کام لیتے، یہ سازش اگر غیرمسلموں کی ہوتی تو ان کو سزا دینے میں تامل تو نہیں کرتے لیکن اس میں بھی ان کی رحم لیئت اور رواداری بروئے کار آجاتی۔ شام فتح ہوا تو اس کی آخری سرحد پر ایک شہر عربوس تھا، یہاں کے لوگوں سے معاہدہ ہوگیا مگر وہ چپکے چپکے ایشیائے کوچک کے رومیوں سے سازباز کرکے مسلمانوں کے راز ان کو بتاتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ہوئی تو وہاں کے حاکم عمیر رضی اللہ عنہ بن سعد کو لکھ بھیجا کہ انکو ایک برس کی مہلت دو کہ وہ اپنی سازش سے باز آئیں اور اگر باز نہ آئیں تو ان کی جائیداد زمین، مویشی اور اسباب کو شمار کرکے ایک ایک چیز کی دو چند قیمت دے دو اور ان سے کہو کہ کہیں اور چلے جائیں، اس حکم کی تعمیل کی گئی۔

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.