29 Feb 2012

صحابی کی زبان کے نیچے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بال رکھ کر دفنایا گیا

ثابت البنانی بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
هذه شعرة من شعر رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم فضعها تحت لساني. قال : فوضعتها تحت لسانه، فدفن و هي تحت لسانه.
عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، 1 : 127
’’یہ اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک بال مبارک ہے، پس تم اسے میری زبان کے نیچے رکھ دینا۔ وہ کہتے ہیں : میں نے وہ بال آپ رضی اللہ عنہ کی زبان کے نیچے رکھ دیا اور انہیں اس حال میں دفنایا گیا کہ وہ بال ان کی زبان کے نیچے تھا۔‘‘
موئے مبارک کی برکت سے شاہ عبدالرحیم رحمۃ اللہ علیہ کی صحت یابی
موئے مبارک کے کرامات و برکات کے حوالے سے ائمہ و صالحین کے بعض ذاتی مشاہدات کا ذکر بھی کتب سیر و تواریخ میںملتا ہے۔ ائمہ متاخرین میں سے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ جیسی عظیم علمی و فکری شخصیت سے کون متعارف نہ ہوگا۔ انہوں نے اپنی کتاب ’’الدر الثمین فی مبشرات النبی الامین‘‘ اور ’’انفاس العارفین‘‘ میں اپنے والد گرامی حضرت شاہ عبدالرحیم دہلوی قدس سرہ العزیز کی بیماری کا واقعہ ان کی زبانی خود بیان کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ مجھے ایک مرتبہ اتنا سخت بخار ہوا کہ زندہ بچنے کی امید نہ رہی۔ اسی دوران مجھ پر غنودگی سی طاری ہوئی، اندریں حال میں نے حضرت شیخ عبدالعزیز کو خواب میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بیٹے عبدالرحیم (مبارک ہو)! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہاری عیادت کے لئے تشریف لانے والے ہیں اور سمت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرف تمہاری پائنتی ہے اس طرف سے آپ تشریف لائیں گے۔ سو تمہارے پاؤں اس رخ پر نہیں ہونے چاہئیں۔ مجھے غنودگی کے عالم سے کچھ افاقہ ہوا مگر بولنے کی طاقت نہ تھی چنانچہ حاضرین کو اشارے سے سمجھایا کہ میری چار پائی کا رخ تبدیل کردیں بس اسی لمحے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’کيف حالک يا بنی؟
بیٹے عبدالرحیم! تمہارا کیا حال ہے؟‘‘
بس پھر کیا تھا آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شیریں گفتار اور رس بھرے بول نے میری دنیا ہی بدل دی جس سے مجھ پہ وجد و بکاء اور اضطراب کی عجیب کیفیت طاری ہوئی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے سرہانے تشریف فرما تھے اور مجھے اپنی آغوش میں لئے ہوئے تھے۔ فرطِ جذبات سے مجھ پر گریہ و زاری کی وہ کیفیت طاری ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قمیص مبارک میرے آنسوؤں سے تر ہو گیا اور آہستہ آہستہ اس رقت و گداز سے مجھے قرار و سکون نصیب ہوا۔ اچانک میرے دل میں خیال گزرا کہ میں تو مدت سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک کا آرزو مند ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کتنا بڑا کرم ہوگا اگر اس وقت میری یہ آرزو پوری فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے اس خیال سے آگاہ ہوئے اور اپنی ریش مبارک پر ہاتھ پھیر کر دو موئے مبارک میرے ہاتھ میں تھما دیئے۔ پھر مجھے خیال آیا کہ میں تو شاید خواب دیکھ رہا ہوں جب بیدار ہوں گا تو خدا جانے یہ بال محفوظ رہیں یا نہ رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس خیال کو بھی جان گئے اور فرمایا کہ یہ عالم بیداری میں بھی تیرے پاس محفوظ رہیں گے۔ بس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے صحتِ کلی اور درازئ عمر کی بشارت عطا فرمائی۔ مجھے اسی لمحے افاقہ ہوا اور میں نے چراغ منگوا کر دیکھا تو وہ موئے مبارک میرے ہاتھ سے غائب تھے، اس پر مجھے سخت اندیشہ اور پریشانی لاحق ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے آگاہ فرمایا کہ بیٹے میں نے دونوں بالوں کو تیرے تکیہ کے نیچے رکھا ہے یہ وہاں سے تجھے ملیں گے۔ جب مجھے افاقہ ہوا تو میں اٹھا اور انہیں اسی جگہ پایا۔ میں نے تعظیم و اکرام کے ساتھ انہیں ایک جگہ محفوظ کر لیا۔ اس کے بعد بخار ختم ہوا، تمام کمزوری دور ہو گئی اور مجھے صحتِ کلی نصیب ہوئی۔
ان موئے مبارک کے خواص میں سے تین کا ذکر کیا جاتاہے۔
1۔ یہ آپس میں جڑے ہوئے رہتے تھے جوں ہی درود شریف پڑھا جاتا یہ دونوں الگ الگ سیدھے کھڑے ہوجاتے تھے اور درود شریف ختم ہوتے ہی پھر اصلی حالت اختیار کرلیتے تھے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.