22 Feb 2012

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمین شریفین کی برکات

قدمین شریفین کی برکات
جس پتھر پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنا قدمِ مبارک رکھ کر تعمیر کعبہ کرتے رہے وہ آج بھی صحنِ کعبہ میں مقامِ ابراہیم کے اندر محفوظ ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے لگنے سے وہ پتھر گداز ہوا اور اُن قدموں کے نقوش اُس پر ثبت ہو گئے۔ اللہ ربُ العزت نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک قدموں کو بھی یہ معجزہ عطا فرمایا کہ اُن کی وجہ سے پتھر نرم ہو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدومِ مبارک کے نشان بعض پتھروں پر آج تک محفوظ ہیں۔
1۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
أنّ النبی صلی الله عليه وآله وسلم کان إذا مشي علي الصخر غاصت قدماه فيه و أثرت.
زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 482
سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 27، رقم : 9
’’ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پتھروں پر چلتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں مبارک کے نیچے وہ نرم ہو جاتے اور قدم مبارک کے نشان اُن پر لگ جاتے۔‘‘
2۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدمین شریفین بڑے ہی بابرکت اور منبعِ فیوضات و برکات تھے۔ حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ عرفہ سے تین میل دور مقام ذی المجاز میں تھے کہ اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پانی طلب کرتے ہوئے کہا :
عطشتُ و ليس عندي ماءٌ، فنزل النبي صلي الله عليه وآله وسلم و ضرب بقدمه الأرض، فخرج الماء، فقال : اشرب.
ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 1 : 152، 153
ابن جوزي، صفوة الصفوه، 1 : 76
زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 170
خفاجي، نسيم الرياض، 3 : 507
’’مجھے پیاس لگی ہے اور اس وقت میرے پاس پانی نہیں، پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری سے اُترے اور اپنا پاؤں مبارک زمین پر مارا تو زمین سے پانی نکلنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (اے چچا جان!) پی لیں۔‘‘
جب اُنہوں نے پانی پی لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ اپنا قدمِ مبارک اُسی جگہ رکھا تو وہ جگہ باہم مل گئی اور پانی کا اِخراج بند ہو گیا۔
3۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ ایک دفعہ سخت بیمار ہو گئے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی عیادت فرمائی اور اپنے مبارک پاؤں سے ٹھوکر ماری جس سے وہ مکمل صحت یاب ہو گئے۔ روایت کے الفاظ ہیں :
فضربنی برجله، و قال : ’’اللهم اشفه، اللهم عافه‘‘ فما اشتکيت وجعي ذالک بعد.
نسائي، السنن الکبریٰ، 6 : 261، رقم : 10897
ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 560، ابواب الدعوات، رقم : 3564
احمد بن حنبل، المسند، 1 : 83، 107
طيالسي، المسند، 1 : 21، رقم : 143
ابويعلي، المسند، 1 : 328، رقم : 409
ابن کثير، البدايه والنهايه (السيرة)، 7 : 357
’’پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مبارک پاؤں مجھے مارا اور دعا فرمائی : اے اﷲ! اسے شفا دے اور صحت عطا کر۔ (اس کی برکت سے مجھے اسی وقت شفا ہو گئی اور) اس کے بعد میں کبھی بھی اس بیماری میں مبتلا نہ ہوا۔‘‘

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.