16 Jul 2011

۔ دست مبارک سے حصولِ برکت

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر ادا کی، پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لے جانے کیلئے نکلے تو میں بھی ساتھ تھا۔ راستے میں چھوٹے چھوٹے بچے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو ملنے کیلئے آگے بڑھے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم (شفقت کے ساتھ) ان میں سے ہر ایک کے دونوں رخساروں پر ہاتھ پھیرے تھے اور میرے رخساروں پر بھی ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مبارک ہاتھوں کی ٹھنڈک اور خوشبو اس طرح پائی جیسے ابھی ابھی عطار کی ڈبیہ سے ہاتھ نکالا ہو۔ (مسلم مشکوٰۃ)

امام بخاری اور مسلم حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں نے کوئی ایسا ریشم و کمخواب نہیں چھوا جو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی مبارک ہتھیلیوں سے زیادہ نرم ہو اور کبھی ایسا مشک و عنبر نہیں سونگھا جس کی خوشبو جسم انور کی خوشبو سے اعلٰی ہو۔ (خصائص الکبرٰی)

جس شخص سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مصافحہ فرماتے وہ دن بھر اپنے ہاتھ میں خوشبو پاتا اور جس بچہ کے سر پر آپ اپنا دست مبارک رکھ دیتے وہ خوشبو میں دوسرے بچوں سے ممتاز ہوتا۔

حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے مصافحہ کرتا تھا، یا میرا بدن آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے بدن سے مس کرتا تو میں اس کا اثر بعد ازاں اپنے ہاتھ میں پاتا اور میرا ہاتھ کستوری سے زیادہ خوشبودار ہوتا تھا۔

حضرت یزید بن اسود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ میری طرف بڑھایا، کیا دیکھتا ہوں کہ وہ برف سے ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے۔ (مواہب لدنیہ)

حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ وہ مبارک ہاتھ تھا کہ ایک مشتِ خاک کفار پر پھینک دی اور ان کو شکست ہوئی۔ یہ وہی دستِ کرم تھا کہ کبھی کوئی سائل آپ کے دروازے سے محروم نہیں پھرا۔ یہ وہی دستِ شفاء تھا کہ جس کے محض چھونے سے وہ بیماریاں جاتی رہیں کہ جن کے علاج سے اطباء عاجز ہیں۔
اسی مبارک ہاتھ میں سنگ ریزوں نے کلمہ شہادت پڑھا۔ (خصائص الکبرٰی جلد ثانی)
اسی مبارک ہاتھ کے اشار سے فح مکہ اور انگلی کے اشارے سے چاند دو پارہ ہو گیا۔ (دلائل حافظ ابو نعیم جلد ثانی)
اسی مبارک ہاتھ کے اشارے سے متعدد دفعہ چشمہ کی طرح پانی جاری ہوا۔ (صحیح بخاری)
تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دستِ مبارک کی مذید برکات کی چند مثالیں یہ بھی ہیں۔

1۔ حضرت ابیض بن جمال کے چہرے پر داد تھا جس سے چہرے کا رنگ بدل گیا تھا۔ ایک روز پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بلایا اور ان کے چہرے پر اپنا دستِ شفاء پھیرا، شام نہ ہونے پائی کہ داد کا کوئی نشان نہ رہا۔

2۔ حضرت شرجیل جعفی کی ہتھیلی میں ایک گلٹی سی تھی جس کے سبب سے وہ تلوار کا قبضہ اور گھوڑ کی باگ نہیں پکڑ سکتے تھے۔ انہوں نے تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بے کس پناہ میں شکایت کی۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ہتھیلی سے اس گلٹی کو رگڑا، پس اس کا نشان نہ رہا۔

3۔ ایک عورت اپنے لڑکے کو خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اس کو جنون ہے۔ تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا، لڑکے کو قے ہوئی اور اس میں سے ایک کالا کتے کا پلا نکلا اور فوراً آرام ہو گیا۔ (دارمی

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.