9 Jul 2011

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے پیالۂ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مس شدہ پانی اپنے سروں اور چہروں پر انڈیلا

حضرت حجاج بن حسان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
کنا عند أنس بن مالک، فدعا بإناء و فيه ثلاث ضباب حديد و حلقة من حديد، فأخرج من غلاف أسود و هو دون الربع و فوق نصف الربع، فأمر أنس بن مالک فجعل لنا فيه ماء فأتينا به فشربنا وصببنا علی رؤوسنا و وجوهنا و صلينا علی النبی صلی الله عليه وآله وسلم.
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 187، رقم : 12971
ابن کثير، البديه والنهيه، 6 : 7
مقدسي، الآحاديث المختارة، 5 : 216، رقم : 1845
اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔
’’ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ آپ نے ایک برتن منگوایا جس میں لوہے کے تین مضبوط دستے اور ایک چھلا تھا۔ آپ نے اسے سیاہ غلاف سے نکالا، جو درمیانے سائز سے کم اور نصف چوتھائی سے زیادہ تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حکم سے اس میں ہمارے لیے پانی ڈال کر لایا گیا تو ہم نے پانی پیا اور اپنے سروں اور چہروں پر ڈالا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھا۔‘‘
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے پیالۂ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چاندی کے تار سے جوڑا
جب وہ مبارک پیالہ ٹوٹ گیا (جس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی پیا تھا) جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھا تو اس کی مرمت کا انہوں نے جس قدر اہتمام کیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب اشیاء کو کس قدر حرزجاں بنائے ہوئے تھے۔
4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔
أن قدح النبی صلی الله عليه وآله وسلم انکسر فاتخذ مکان الشعب سلسلةً من فضة. قال عاصم : رأيتُ القدح و شربتُ فيه.
بخاري، الصحيح، 3 : 1131، ابواب الخمس، رقم : 2942
طبرانی، المعجم الاوسط، 8 : 87، رقم : 8050
بيهقي، السنن الکبریٰ، 1 : 29، رقم : 113 - 111
عسقلانی، تلخيص الجبير، 1 : 52
ملقن، خلاصة البدر المنير، 1 : 25
احمد بن علي، الفصل للوصل المدرج، 1 : 249
صنعاني، سبل السلام، 1 : 34
ابن قدامه، المغني، 1 : 59
شوکاني، نيل الاوطار، 1 : 84
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ (حضرت انس رضی اللہ عنہ) نے اسے جوڑنے کے لئے عام چیز کی بجائے چاندی کے تار لگا دیئے۔ عاصم (راوی ) کہتے ہیں : خود میں نے اس پیالے کی زیارت کی ہے اور اس میں پیا ہے۔‘‘
14۔ مشکیزہ سے حصولِ برکت
1۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے دہنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مس شدہ مشکیزہ کا منہ حصول خیر و برکت کے لئے کاٹ کر محفوظ کیا۔ جیسا کہ حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہ اپنی دادی حضرت کبشہ انصاریہ رضی اﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا :
أن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم دخل عليها، و عندها قِربة معلقة فشرب منها و هو قائم، فقطعت فم القِربة تبتغي برکةَ موضع في رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم.
ابن ماجه، السنن، 2 : 1132، کتاب الأشربه، رقم : 3423
ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 306، ابواب الأشربه، رقم : 1892
ترمذي، الشمائل المحمديه، 1 : 174، باب صفة شرب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، رقم : 212
ابن حبان، الصحيح، 12 : 138، رقم : 5318
حميدي، المسند، 1 : 172، رقم : 354
طبراني، المعجم الکبير، 25 : 15، رقم : 8
شيباني، الآحاد والمثاني، 6 : 138، رقم : 3365
بغوي، شرح السنه، 11 : 379، رقم : 3042
ابن ماجہ کی روایت کی سند صحیح ہے جبکہ امام ترمذی نے اس روایت کو حسن صحیح غریب قرار دیا ہے۔
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ہاں تشریف لائے تو وہاں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پانی پیا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے تھے، پس میں نے مشکیزے کا منہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دہنِ اقدس والی جگہ سے حصول برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔‘‘
2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
أن النبي صلی الله عليه وآله وسلم دخل علي أم سليم، و في البيت قِربة معلقة، فشرب من فيها و هو قائم، قال : فقطعت أم سليم فم القربة فهو عندنا.
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 119، رقم : 12209
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 431، رقم : 27468
ترمذي، الشمائل المحمدية، 1 : 177، باب صفة شرب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، رقم : 215
طيالسي، المسند، 1 : 229، رقم : 1650
طبراني، المعجم الکبير، 25 : 127، رقم : 307
طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 204، رقم : 654
مقدسي، الآحاديث المختاره، 7 : 295، رقم : 2750
ابن جعد، المسند، 1 : 329، رقم : 2255
هيثمي، موارد الظمان، 1 : 333، رقم : 1372
ابن جارود، المنتقیٰ، 1 : 220، رقم : 868
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنہا کے یہاں تشریف لائے تو ان کے گھر میں (پانی کا) ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مشکیزہ سے کھڑے ہوئے پانی نوش فرمایا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنھا نے اس مشکیزہ کا منہ کاٹ لیا۔ پس وہ (اب بھی) ہمارے پاس موجود ہے۔‘‘
حضرت ام سلیم رضی اﷲ عنھا حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ تھیں۔
ان دونوں صحابیات کا مشکیزے کے ٹکڑوں کو محفوظ کر لینا فقط حصولِ برکت کے لیے اس وجہ سے تھا کہ انہیں محبوبِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک لبوں نے مس کیا تھاجس سے یہ ٹکڑے عام ٹکڑوں سے ممتاز ہو گئے تھے، فقط اس لئے کہ دہنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشبو سما جانے کے بعد یہ ہمیشہ کے لیے خیر وبرکت کا باعث سمجھے جانے لگے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.