4 Oct 2012

عشق رسول میں اونٹ کا بھوکا پیسا مر جانا


اونٹ اور عشق رسول ﷺ
ایک روز غضبا نے کہا یارسول اللہ ﷺ مجھے آپﷺ سے ایک درخواست کرنی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا وہ کیا۔ عرض کی! آپ اللہ سے یہ بات منظور کرادیجئے کہ جنت میں آپ ﷺ کی سواری بنایا جائے۔ دوسری بات یہ کہ مجھے آپ ﷺ کے وصال سے پہلے موت آجائے تاکہ میری پشت پر کوئی دوسرا سواری نہ کرسکے۔ آپ ﷺ نے اسے یقین دلایا کہ تمہاری پشت پر کوئی سواری نہ کرے گا میرے سوا۔
جب حضور نبی کریم ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو بلا کر وصیت کی کہ غضبا پر میرے بعد کوئی سواری نہ کرے کیونکہ میں نے اس سے عہد کیا ہوا ہے۔ بیٹی! تم خود اس کی دیکھ بھال کرنا۔ آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد اونٹ نے کھانا پینا چھوڑ دیا اور آپ ﷺ کے فراق میں گم سم رہنے لگا۔
ایک رات حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اس اونٹ کے نزدیک سے گزریں وہ اونٹ آپ رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر یوں گویا ہوا ’’اے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی! جب سے میرے آقا و مولاﷺ کا وصال ہوا ہے میں نے گھاس کھانا اور پانی پینا چھوڑ دیا ہے۔ خدا کرے مجھے جلد موت آجائے کیونکہ مجھے اس زندگی سے حضورﷺ کی غلامی زیادہ پسند ہے۔ میں حضور ﷺ کی خدمت میں جارہا ہوں‘ اگر آپ کا کوئی پیغام ہوتو میں حضورﷺ کی خدمت میں پہنچادو۔ حضرت فاطمۃ الزہرا؍ء رضی اللہ عنہا اونٹ کی باتیں سن کر بہت مغموم ہوئیں اور رونے لگیں اور پیار سے اپنے ہاتھ اونٹ کے چہرے پر ملنے لگیں۔ کہتے ہیں کہ اسی حالت میں اونٹ نے جان دے دی۔ علی الصبح حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کیلئے کفن تیار کرایا اور ایک گہرا سا گڑھا کھدوا کراسے دفن کردیا۔ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اونٹ کے مرنے کے تین دن بعد اس گڑھے پر تشریف لائیں اور قبر اکھاڑنے کا حکم دیا مگر اس گڑھے میں اونٹ کا نام و نشان نہ تھا۔ گوشت پوست اور ہڈیاں سب کچھ غائب تھا۔ (معارج النبوت‘ حصہ سوم‘ صفحہ 201)

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.