11 Jul 2012

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقدس جسم اتنا لطیف تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہ تھا۔

بے سایہ پیکرِ نور
کتب احادیث میں درج ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقدس جسم اتنا لطیف تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہ تھا۔
1۔ قاضی عیاض رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :
کان لا ظلّ لشخصه في شمس و لا قمر لأنه کان نورًا.
’’سورج اور چاند (کی روشنی میں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسمِ اطہر کا سایہ نہ تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سراپا نور تھے۔‘‘
1. قاضي عياض، الشفا، 1 : 522
2.
ابن جوزي، الوفا : 412
3.
خازن، لباب التأويل في معاني التنزيل، 3 : 321
4.
نسفي، المدارک، 3 : 135
5.
مقري، تلمساني، فتح المتعال في مدح النعال : 510
2۔ امام سیوطی رحمۃ اﷲ علیہ الخصائص الکبريٰ میں روایت نقل فرماتے ہیں :
ان ظله کان لا يقع علي الأرض، وأنه کان نورًا فکان إذا مشي في الشمس أو القمر لا ينظر له ظلّ.
1. سيوطي، الخصائص الکبريٰ، 1 : 122
2.
ابن شاهين، غاية السؤل في سيرة الرسول، 1 : 297
’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سراپا نور تھے، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورج یا چاند کی روشنی میں چلتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نظر نہ آتا۔‘‘
3۔ امام زرقانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :
لم يکن لها ظل في شمس و لا قمر.
زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 524
’’شمس و قمر (کی روشنی) میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہ ہوتا۔‘‘

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.