26 May 2012

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں درخت ہوں‘ فاطمہ اس کی ٹہنی ہے‘ علی اس کا شگوفہ اور حسن و حسین اس کا پھل ہیں


حضرت ابورافع رضی اللہ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور نبی کریم ﷺ کے مرض وصال میں اپنے دونوں بیٹوں کو آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں لائیں اور عرض گزار ہوئیں کہ یہ آپ ﷺ کے بیٹے ہیں انہیں کچھ وراثت میں عطا فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: حسن (رضی اللہ عنہ) کیلئے میری ثابت قدمی اور سرداری کی وراثت ہے اور حسین (رضی اللہ عنہٗ) کیلئے میری طاقت و سخاوت کی وراثت۔‘‘ (طبرانی)
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے۔ حضرت ام ایمن آپ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: حسن و حسین رضی اللہ عنہم اجمعین گم ہوگئے ہیں۔ راوی کہتے ہیں دن خوب نکلا ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: چلو میرے بیٹوں کوتلاش کرو‘ راوی کہتا ہے ہر ایک نے اپنا اپنا راستہ لیا اور میں حضورنبی اکرمﷺ کے ساتھ چل پڑا‘ آپ ﷺ مسلسل چلتے رہے حتیٰ کہ پہاڑ کے دامن تک پہنچ گئے (دیکھا کہ) حسن اور حسین رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں اور ایک اژدھا اپنی دم پر کھڑا ہے اور اس کے منہ سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں۔ آپ ﷺ اس کی طرف تیزی سے بڑھے تو وہ اژدھا حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف متوجہ ہوکر سکڑگیا پھر کھسک کر پتھروں میں چھپ گیا پھر آپ ﷺ حسنین کریمین رضی اللہ عنہم اجمعین کے پاس تشریف لائے اور دونوں کو الگ الگ کیا اور ان کے چہروں کو پونچھا اور فرمایا: میرے ماں باپ تم پر قربان تم اللہ کے ہاں کتنی عزت والے ہو۔ (طبرانی)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو آپ ﷺ (گھٹنوں او دونوں ہاتھوں کے بل) چل رہے تھے اور آپ ﷺ کی پشت مبارک پر حسنین کریمین رضی اللہ عنہم اجمعین سوار تھے اور آپ ﷺ فرما رہے تھے تمہارا اونٹ کیا خوب ہے اور تم دونوں کیا خوب سوار ہو۔ (طبرانی)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً حدیث مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں درخت ہوں‘ فاطمہ اس کی ٹہنی ہے‘ علی اس کا شگوفہ اور حسن و حسین اس کا پھل ہیں اور اہل بیت سے محبت کرنے والے اس کے پتے ہیں‘ یہ سب جنت  میں ہوں گے‘ یہ حق ہے‘ یہ حق ہے (دیلمی

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.