12 Mar 2012

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنے بچوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گھٹی دلواتے

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اپنے بچوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گھٹی دلواتے
مستند ترین کتبِ احادیث میں یہ مثالیں بھی بکثرت ملتی ہیں کہ جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اسے گھٹّی دلوانے اور اس کا نام رکھوانے کے لیے بارگاہِ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نومولود کے منہ میں اپنا مبارک لعابِ دہن ڈالتے اور یوں اس بچے کے پیٹ میں سب سے پہلے جو چیز پہنچتی وہ دوجہانوں کے والی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک لعابِ دہن ہوتا۔
2۔ حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اﷲ عنھما بیان کرتی ہیں :
أنها حَملتْ بعبد اﷲ بن الزبير، قالتْ : فخرجتُ و أنا مُتِمٌّ، فأتيتُ المدينةَ فنزلتُ بقُبَاء، فولدتهُ بقُباء، ثم أتيتُ به النبی صلی الله عليه وآله وسلم فوضَعتُه فی حِجرِه، ثم دعا بتمرة، فَمَضَغَهَا، ثم تَفَل فی فيه، فکان أوّلَ شئ دخل جوفَه ريقُ رسولِ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، ثم حَنَّکَه بتمرة، ثم دعاله و بَرَّکَ عليه.
بخاری، الصحيح، 3 : 1422، کتاب فضائل الصحابة، رقم : 3697
بخاری، الصحيح، 5 : 2081، کتاب العقيقة، رقم : 5152
مسلم، الصحيح، 3 : 1691، کتاب الآداب، رقم : 2146
احمد بن حنبل، المسند، 6 : 347، رقم : 26983
حاکم، المستدرک، 3 : 632، رقم : 6330
بیهقی، السنن الکبری، 6 : 204، رقم : 11927
ابن ابی شيبه، المصنف، 5 : 37، رقم : 23483
ابن ابی شيبه، المصنف، 7 : 346، رقم : 36622
شیبانی، الآحاد والمثانی، 1 : 413، 412، رقم : 573 - 574 - 575
بخاری، التاريخ الکبير، 5 : 6، رقم : 9
ابن جوزی، صفوة الصفوة، 1 : 764
ابن عبدالبر، الاستيعاب، 3 : 906، رقم : 1535
ابن حبان، الثقات، 3 : 212، رقم : 707
ابونعيم، حلية الأولياء : 1 : 333 (ہشام بن عروہ اور فاطمہ بنت منذر سے روایت ہے)
ابن حبان، مشاهير علماء الأمصار، 1 : 30، رقم : 154
’’کہ وہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ  کے ساتھ حاملہ تھیں انہوں نے کہا : میں مکہ سے (ہجرت کے لئے) اس حالت میں نکلی کہ میرے وضع حمل کے دن پورے تھے میں مدینہ آئی اور قبا میں اتری اور وہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ  پیدا ہوئے پھر میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئی اور میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود مبارک میں ڈال دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور منگوائی اور اسے چبایا۔ پھر بچہ کے منہ میں لعابِ دہن ڈال دیا اور جو چیز سب سے پہلے اس کے پیٹ میں داخل ہوئی وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لعاب مبارک تھا۔ پھر اس کے تالو میں کھجور لگا دی، اس کے حق میں دعا کی اور اس پر مبارکباد دی۔‘‘
4۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :
ذهبتُ بِعبدِ اﷲ بن أبی طلحة الأنصاری إلی رسولِ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم حين وُلِدَ، و رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في عَبَاءَ ةٍ يَهْنأُ بَعيرًا له فقال : هل معکَ تمرٌ؟ فقلتُ : نعم، فناولتهُ تَمَراتٍ، فألقاهُنَّ في فيه فَلاکَهُنَّ، ثم فَغَرَفا الصَّبِیَّ فمَجَّه في فيه، فجعل الصبي يَتَلَمَّظُهُ، فقال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : حُبُّ الأنصارِ التمر. و سماه عبدَ اﷲِ.
مسلم، الصحيح، 3 : 1689، کتاب الأداب : رقم : 2144
احمد بن حنبل، المسند، 2 : 175، 212، 287، رقم : 12812، 13233، 14097
بيهقي، السنن الکبریٰ، 9 : 305
ابن حبان، الصحيح، 10 : 393، رقم : 4531
ابويعلي، المسند، 6 : 37، رقم : 3283
ابوداؤد، السنن، 4 : 288، کتاب الأدب، رقم : 4951
ابن سعد، الطبقات الکبری، 8 : 433
عبد بن حميد، المسند، 1 : 393، رقم : 1321
بخاري، الأدب المفرد، 1 : 429، رقم : 1254
ابوعوانه، المسند، 5 : 240، رقم : 8550
’’جب حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ  پیدا ہوئے تو میں ان کو لے کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک چادر اوڑھے اپنے اونٹ کو روغن مل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تمہارے پاس کھجوریں ہیں؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ پھر میں نے کچھ کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش کیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ اپنے منہ میں ڈال کر چبائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچہ کا منہ کھول کر اسے بچہ کے منہ میں ڈال دیا اور بچہ اسے چوسنے لگا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انصار کو کھجوروں سے محبت ہے۔ اور اس بچے کا نام عبداللہ رکھا۔‘‘

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.