’’میں نے جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
اَنوار و تجلیات کا مُشاہدہ کیا تو اپنی ہتھیلی اپنی آنکھوں پر رکھ لی، اِس لئے کہ
(رُوئے منوّر کی تابانیوں سے) کہیں میں بینائی سے ہی محروم نہ ہو جاؤں۔‘‘
(1) نبهاني، جوهر البحار، 2 : 450
حضرت حسان بن ثابت
رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمالِ حسن کو بڑے ہی
دِلپذیر انداز میں بیان کیا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
وَ
أَحْسَنُ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَيْنِيْ
وَ أَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ
خُلِقْتَ مُبَرَّأً مِّنْ کُلِّ عَيْبٍ
کَأَنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَاءُ
وَ أَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ
خُلِقْتَ مُبَرَّأً مِّنْ کُلِّ عَيْبٍ
کَأَنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَاءُ
(آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم سے حسین تر میری آنکھ نے کبھی دیکھا ہی نہیں اور نہ کبھی کسی ماں نے آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جمیل تر کو جنم ہی دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی تخلیق بے عیب (ہر نقص سے پاک) ہے، (یوں دِکھائی دیتا ہے) جیسے آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کے ربّ نے آپ کی خواہش کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت
بنائی ہے۔)
حسان بن ثابت،
ديوان : 21