25 Sept 2012

اپنی ہتھیلی اپنی آنکھوں پر رکھ لی، اِس لئے کہ (رُوئے منوّر کی تابانیوں سے) کہیں میں بینائی سے ہی محروم نہ ہو جاؤں

’میں نے جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَنوار و تجلیات کا مُشاہدہ کیا تو اپنی ہتھیلی اپنی آنکھوں پر رکھ لی، اِس لئے کہ (رُوئے منوّر کی تابانیوں سے) کہیں میں بینائی سے ہی محروم نہ ہو جاؤں۔‘‘
(1) نبهاني، جوهر البحار، 2 : 450
حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمالِ حسن کو بڑے ہی دِلپذیر انداز میں بیان کیا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
وَ أَحْسَنُ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَيْنِيْ
وَ أَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ
خُلِقْتَ مُبَرَّأً مِّنْ کُلِّ عَيْبٍ
کَأَنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَ
مَا
تَشَاءُ
(آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسین تر میری آنکھ نے کبھی دیکھا ہی نہیں اور نہ کبھی کسی ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جمیل تر کو جنم ہی دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق بے عیب (ہر نقص سے پاک) ہے، (یوں دِکھائی دیتا ہے) جیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ربّ نے آپ کی خواہش کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت بنائی ہے۔)
حسان بن ثابت، ديوان : 21

19 Sept 2012

کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب تعالی کو احسن صورت میں دیکھا


حضرت  ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک میں دیکھتا ہو جو تم نہیں دیکھتے۔
۔ترمذی۔ابن ماجہ۔ مشکوۃ
حضرت عبدالرحمن بن عائش رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب تعالی  کو احسن صورت میں دیکھا۔ مشکوۃ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بلا شبہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دو بار دیکھا ایک بار سر کی انکھ سے اور ایک بار دل کی انکھ سے۔طبرانی۔
دوسری طرف حضرت موسی علیہ السلام  نے سوال کیا ، اے میرے رب مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں دیکھوں۔
فرمایااگر یہ پہاڑ اپنی جگہ قایم رہا تو تم بھی مجھ کو دیکھ لو گے۔
ایسے موقع پر کیا خوب فرمایا  اعلیحضرت  نے
کس کو دیکھا یہ موسی سے پوچھے کوئی
آنکھ والوں کی ہمیت پہ لاکھوں سلام
 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.