22 Jun 2012

کسی آنکھ میں مشاہدۂ حسنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاب نہ تھی

3۔ کسی آنکھ میں مشاہدۂ حسنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاب نہ تھی
ربِ کائنات نے وہ آنکھ تخلیق ہی نہیں کی جو تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا مکمل طور پر مشاہدہ کر سکے۔ اَنوارِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس لئے پردوں میں رکھا گیا کہ اِنسانی آنکھ جمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاب ہی نہیں لا سکتی۔ اللہ ربّ العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حقیقی حسن و جمال مخلوق سے مخفی رکھا۔
1۔ اِمام زرقانی نے اپنی کتاب میں امام قرطبی رحمۃ اﷲ علیہ کا یہ ایمان افروز قول نقل کیا ہے :
لم يظهر لنا تمام حسنه صلي الله عليه وآله وسلم، لأنّه لو ظهر لنا تمام حسنه لما أطاقت أعيننا رؤيته صلي الله عليه وآله وسلم.
’’حضور کا حسن و جمال مکمل طور پر ہم پر ظاہر نہیں کیا گیا اور اگر آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تمام حسن و جمال ہم پر ظاہر کر دیا جاتا تو ہماری آنکھیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوؤں کا نظارہ کرنے سے قاصر رہتیں۔‘‘
زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 241
2۔ قولِ مذکور کے حوالے سے اِمام نبہانی رحمۃ اﷲ علیہ حافظ اِبن حجر ہیتمی رحمۃ اﷲ علیہ کا قول نقل کرتے ہیں :
وَ ما أحسن قول بعضهم : لم يظهر لنا تمام حسنه صلي الله عليه وآله وسلم .
’’بعض ائمہ کا یہ کہنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تمام حسن و جمال ہم (یعنی مخلوق) پر ظاہر نہیں کیا گیا نہایت ہی حسین و جمیل قول ہے۔‘‘
نبهاني، جواهر البحار، 2 : 101
1۔ نبی بے مثال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا ذکرِ جمیل حضرت عَمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اِن اَلفاظ میں کرتے ہیں :
وَ ما کان أحد أحبّ إليّ مِن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و لا أجل في عيني منه، و ما کنت أطيق أن أملأ عيني منه إجلالا له و لو سئلت أن أصفه ما أطقت لأني لم أکن أملأ عيني منه.
’’میرے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی شخص محبوب نہ تھا اور نہ ہی میری نگاہوں میں کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسین تر تھا، میں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس چہرہ کو اُس کے جلال و جمال کی وجہ سے جی بھر کر دیکھنے کی تاب نہ رکھتا تھا۔ اگر کوئی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محامد و محاسن بیان کرنے کے لئے کہتا تو میں کیونکر ایسا کرسکتا تھا کیونکہ (حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسنِ جہاں آرا کی چمک دمک کی وجہ سے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آنکھ بھر کر دیکھنا میرے لئے ممکن نہ تھا۔‘‘
1. مسلم، الصحيح، 1 : 112، کتاب الإيمان، رقم : 121
2.
ابو عوانه، المسند، 1 : 70، 71، رقم : 200
3.
ابراهيم بن محمد الحسيني، البيان والتعريف، 1 : 157، رقم : 418
4.
ابن سعد، الطبقات الکبري، 4 : 259
5.
ابو نعيم، المسند المستخرج علي صحيح الامام مسلم، 1 : 190، رقم : 315
6.
قاضي عياض، الشفاء، 2 : 30

20 Jun 2012

حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعداز وِلادت پہلی زیارت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں

حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ عنہا مکہ مکرمہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعداز وِلادت پہلی زیارت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں :
فأشفقتُ أن أوقظه من نومه لحسنه و جماله، فدنوتُ منه رويداً، فوضعتُ يدي علي صدره فتبسّم ضاحکاً، ففتح عينيه ينظر إليّ، فخرج من عينيه نورٌ حتي دخل خلال السماء.
’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے حسن و جمال کی وجہ سے میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا پس میں آہستہ سے ان کے قریب ہو گئی۔ میں نے اپنا ہاتھ ان کے سینہ مبارک پر رکھا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا کر ہنس پڑے اور آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھنے لگے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں سے ایک نور نکلا جو آسمان کی بلندیوں میں پھیل گیا۔‘‘
نبهانی، الانوار المحمديه : 29

13 Jun 2012

’میں نے کوئی زلفوں والا شخص سرخ جوڑا پہنے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا۔‘‘

۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
رأيتُ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في ليلة إضحيان، فجعلت أنظر إلي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و إلي القمر، و عليه حلة حمراء، فإذا هو عندي أحسن من القمر.
’’ایک رات چاند پورے جوبن پر تھا اور اِدھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف فرما تھے۔ اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرخ دھاری دار چادر میں ملبوس تھے۔ اُس رات کبھی میں رسول اللہا کے حسنِ طلعت پر نظر ڈالتا تھا اور کبھی چمکتے ہوئے چاند پر، پس میرے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاند سے کہیں زیادہ حسین لگ رہے تھے۔‘‘
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 118، ابواب الأدب، رقم : 2811
2.
ترمذي، الشمائل المحمديه، 1 : 39، رقم : 10
3.
دارمي، السنن، 1 : 44، مقدمه، رقم : 57
4.
ابو يعلي، المسند، 13 : 464، رقم : 7477
5.
بيهقي، دلائل النبوه، 1 : 196
6.
بيهقي، شعب الايمان، 2 : 150، رقم : 1417
7.
ابن عساکر، السيرة النبويه، 3 : 167
2۔ حضرت براء بن عازب صفرماتے ہیں :
ما رأيتُ من ذي لمة أحسن في حلّة حمراء من رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم .
’’میں نے کوئی زلفوں والا شخص سرخ جوڑا پہنے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا۔‘‘
1.   مسلم، الصحيح، 4 : 1818، کتاب الفضائل، رقم : 2337
2.
ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 219، ابواب اللباس، رقم : 1724
3.
ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 598، ابواب المناقب، رقم : 3635
4.
ابو داؤد، السنن، 4 : 81، کتاب الترجل، رقم : 4183
5.
ترمذي، الشمائل المحمديه، 1 : 31، رقم : 4
6.
دارمي، السنن، 1 : 33
7.
احمد بن حنبل، المسند، 4 : 300
8.
ابن عساکر، السيرة النبويه، 2 : 160
9.
نسائي، السنن الکبريٰ، 5 : 412، رقم : 9325
10.
نسائي، السنن، 8 : 183، کتاب الزينه، رقم : 5233
11.
ابن سعد، الطبقات الکبري، 1 : 450
12.
ابن قدامه، المغني، 1 : 341
13.
شوکاني، نيل الاوطار، 1 : 151
 
Copyright © 2010 Shan-e-Mustafa. All rights reserved.